حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے سلمان رشدی پر حملے کے بعد اب امریکہ اس کی حمایت میں سامنے آگیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سلمان رشدی کی حمایت میں بات کی ہے، وہ سلمان رشدی جس نے انسانیت کے سب سے بڑے علم بردار، آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر اپنی متنازع کتاب کے ذریعے توہین کی، اس کے بارے میں امریکہ نے کہا : ادیب سلمان رشدی ایک آزادی خیال، آزادی مذہب اور آزادی عقیدہ، اور پریس کی آزادی کے عالمی حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہے ہیں، قانونی طور پر اس حملے کی تحقیات جاری ہیں، تاہم مجھے ان خطرناک قوتوں کے بارے میں تشویش ہے جو نفرت انگیز تقاریر کو فروغ دینے اور تشدد کو ہوا دینے سمیت ان حقوق کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا: آزادی اظہار کے نام پر سلمان رشدی کی تحریروں میں پیغمبر اسلام (ص) مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کو کیسے جائز قرار دیا جاسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا جان چکی ہے کہ مذہب کے نام پر لوگوں کو کون تقسیم کر رہا ہے اور مذہبی دہشت گردی کون پھیلا رہا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی ہے وہاں امریکہ، برطانیہ اور ناجائز صیہونی حکومت کے مفادات پوشیدہ ہیں۔ دنیا بھر میں مذہب کے نام پر دہشت گردی کو وجود میں لانے والا برطانیہ اب امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ مل کر مذہبی دہشت گردی کے نام پر پوری دنیا میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا۔ اس تناظر میں، یہ سب دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف آگ بھڑکانے والے کو مکمل تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جمعہ کو نیویارک میں ایک ثقافتی تقریب کے دوران 75 سالہ رشدی پر نیو جرسی کے ایک 24 سالہ شخص نے چاقو سے حملہ کیا تھا۔